شکایت کیسی ؟
اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی ؟ خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی ؟ میں نے ہر دور میں بس اس سے محبت کی ہے، جرم سنگین ہے اب اس میں رعایت کیسی ؟ اک پتا بھی اگر شاخ سے جدا ہوتا ہے، کیا کہوں دل
Read Moreتازہ ترین
اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی ؟ خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی ؟ میں نے ہر دور میں بس اس سے محبت کی ہے، جرم سنگین ہے اب اس میں رعایت کیسی ؟ اک پتا بھی اگر شاخ سے جدا ہوتا ہے، کیا کہوں دل
Read Moreوہ 15جنوری 1996ء کی سرد شام تھی۔بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہو چکا تھا۔سردیوں کی شام یوں بھی اداس ہوتی ہے لیکن اس روز فضا میں اداسی کچھ زیادہ ہی تھی۔ ایک سناٹا سا تھا جو فضا میں ہی نہیں
Read Moreان کو دل میں بسا لیا ہم نے دل مدینہ بنا لیا ہم نے مل گئے وہ تو پھر کمی کیا ہے ہر دو عالم کو پا لیا ہم نے ان کے جلوؤں کی دید کے صدقے لطف معراج کا لیا ہم نے ان کے دامن سے ہو کر وابستہ سب سے دامن چھڑا لیا
Read Moreجہاں بھی لے چلے دل سنگ سنگ پھرتے ہیں ہم ایسی گردش دوراں سے تنگ پھرتے ہیں ملے وہ شخص تو کھیلیں وفاؤں کی ہولی اٹھائے تھال میں رنگوں کے رنگ پھرتے ہیں کسی کی یاد میں چھانا ہے ہم نے وارث روڈ کسی کے
Read Moreبات شرطِ وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی ادھر ہے اس بات پر خموشی ادھر ہے پہلی سے بے زبانی کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا فسردگی لکھ رہی تھی دل پر شکستگی کی نئی کہانی عجیب
Read Moreمحبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے کشش سے کب ہے خالی تشنہ کامی تشنہ کاموں کی کہ بڑھ کر موجۂ دریا لب ساحل سے ملتا ہے لٹاتے ہیں وہ دولت حسن کی باور
Read Moreوہ میرے گھر نہیں دل کے نگر میں رہتے ہیں کبھی جو ملتے نہیں اس شہر میں رہتے ہیں اٹھاتی ہاتھ ہوں جب بھی د عا کی خاطر میں سب سے پہلے وہ میری نظر میں رہتے ہیں نجانے کیا ہے جادو شفق کی سرخی میں جو رات
Read Moreآپ نے کیسے کہہ دیا ہو گا ایک تو عشق..دوسرا مجھ سے. بِھیڑ سے تو نکال لایا تھا مَیں کہیں اور کَھو گیا مجھ سے۔ شہر کی جانے کتنی آنکھوں پر خواب کا ذائقہ کُھلا مجھ سے۔۔ سچ اگر پوچھئے تو سچ یہ ہے جھوٹ
Read Moreکبھی یاد آؤں تو پوچھنا ذرا اپنی فرصتِ شام سے کِسے عِشق تھا تیری ذات سے کِسے پیار تھا تیرے نام سے ذرا یاد کر کہ وہ کون تھا جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا وہ جو جی اُٹھا تیرے نام سے وہ جو مر مٹا تیرے
Read Moreکِسی ترنگ ، کسی سر خوشی میں رہتا تھا یہ کل کی بات ہے، دل زندگی میں رہتا تھا کہ جیسے چاند کے چہرے پہ آفتاب کی لَو کُھلا کہ میں بھی کِسی روشنی میں رہتا تھا سرشتِ آدم خاکی، ذرا نہیں بدلی فلک پہ
Read More