کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

کسی کی خاطر قرار کھونا۔۔
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا۔۔؟
تمہارا راتوں کو اٹھ کے رونا،
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا۔۔؟

زمانہ عہد و شباب کا ہے،
نئے خواب و خیال کا ہے،
یہ شب بیداری اور دن کا سونا۔۔
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا۔۔؟

بھنور میں تم مجھے چھوڑ آتے،
یونہی محبت کا راز رہتا،
لا کے ساحل پہ یوں ڈبونا۔۔
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا۔۔؟

کہا یہ میں نے، ڈرو خدا سے،
ہمارے دل کو دُکھا رہے ہو،
وہ ہنس کے بولے کہ چپ رہو نا،
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا۔۔؟

جو دل میں آیا تو خوب کھیلا،
نظر سے اترا تو توڑ ڈالا
کسی کا دل بھی ہے کیا کھلونا،
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

بھنور میں کشتی کو چھوڑ دیتے
تو آپ پر بات بھی نہ آتی
یہ مجھ کو ساحل پہ لا ڈبونا،
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

میں ان سے اقرار چاہتا تھا،
وہ مسکرا کر ادا سے بولے
"خدارا جلدی سے کچھ کہو نا،
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا”

کسی کو شادابؔ کیا غرض ہے
جو ساتھ دے دردِ عاشقی کا
سُنا رہے ہو یہ کس کا رونا؟
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

یہ زرد چہرہ یہ درد پیہم
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

ذرا سے دل میں ہزار ہا غم
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

نہ قہقہوں کے ہی سلسلے ہیں
نہ دوستوں میں وہ رتجگے ہیں
ہر اک سے ملنا کیا ہے کم کم
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

بچھڑنے والوں کا غم نہ کیجے
خود اپنے اوپر ستم نہ کیجئے
اداس چہرہ ہے آنکھ پر نم
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

تو صرف اپنی غرض کی خاطر
یہ جلتے دیپک بجھا رہا ہے
مگر ذرا یہ تو سوچ ہمدم
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

بلائیں کتنی بھی آئیں سر پر
رئیسؔ غم کی نہ کیجے شہرت
یہ آہ و زاری یہ شور ماتم
کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

#قلمکاریاں

#لکھاریاں

Facebook Comments

POST A COMMENT.