زیرو پوائنٹ ون

قلمکار کے لکھے ہوئے کالمز۔ یہ کالمز معاشرے ، تعلیم ، صحت ، کھیل ، ادب اور شاعری جیسے موضوعات کو زیر بحث لایا جایا گا۔

ہجر کی شام دھیان میں رکھنا

ہجر کی شام دھیان میں رکھنا اک دیا بھی مکان میں رکھنا آئینے بیچنے کو آئے ہو چند پتھر دُکان میں رکھنا ایک دنیا یقیں سے روشن ہو ایک عالم گمان میں رکھنا جب زمیں کی فضا نہ راس آئے آسماں کو اْڑان میں

Read More

‏چلو پِھر سے کرتے ہیں اِبتدا۔۔۔

‏چلو پِھر سے کرتے ہیں اِبتدا۔۔۔ چلو پِھر نِکلتے ہیں کھوجنے۔۔۔ کِسی تازہ رَنگِ بہار کو ‏کِسی گُل کدے کے نِکھار کو ‏کِسی مِہرباں کسی یار کو۔۔۔ ‏چلو ڈھونڈیں کُنجِ سُکوں کوئی ‏کوئی نرم گوشۂ دلبری

Read More

محبت”ہم” نے کی تھی نا

محبت کے تعاقب میں۔۔۔۔ بالائے طاق رکھ دی تھی۔۔۔۔ انا اپنی۔۔۔ خودی اپنی۔۔۔ مجھے یہ خوش گمانی تھی۔۔۔ کہ تم میری۔۔۔صداؤں پر۔۔۔ کسی لمحہ تو پلٹو گے۔۔۔ کسی پل ۔۔۔ مڑ کے دیکھو گے۔۔۔ بالآخر لوٹ آؤ گے ۔۔۔

Read More

محبت کے رات دن

چاہت کے صبح و شام محبت کے رات دن ’’دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن‘‘ وہ شوقِ بے پناہ میں الفاظ کی تلاش اظہار کی زبان میں لُکنت کے رات دن وہ ابتدائے عشق، وہ آغازِ شاعری وہ دشتِ جاں میں پہلی

Read More

‎دیدۂ تر میں رہنا سیکھ

‎دیدۂ تر میں رہنا سیکھ ‎خواب نگر میں رہنا سیکھ ‎پانی پر مت محل بنا ‎ریت کے گھر میں رہنا سیکھ ‎پاؤں میں منزل باندھ کے چل ‎اور سفر میں رہنا سیکھ ‎دشتِ طلب کے پار اُتر ‎راہ گزر میں رہنا سیکھ

Read More

غم عاشقی تیرا شکریہ

کبھی رک گئے کبھی چل دیئے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے یونہی عمر ساری گزار دی یونہی زندگی کے ستم سہے کبھی نیند میں کبھی ہوش میں وہ جہاں ملا اسے دیکھ کر نہ نظر ملی نہ زباں ہلی یونہی سر جھکا کر گزر گئے

Read More

ابنِ انشاء کی خودکشی

چند ہی روز میں احمد بشیر کو اس بھید کا پتہ چل گیا کہ ابنِ انشاء کو خودکشی کے دورے پڑتے ہیں۔ ایک روز احمد بشیر نے برسبیل تذکرہ سرسری انداز میں بات چھیڑی، کہنے لگے : ” یار مجھے خودکشی کے دورے

Read More

میں اندھا ہوں

اس کا نام بولا ہے۔ جب یہ پیدا ہوا اس کا باپ بیس ہزار روپے سالانہ کماتا تھا۔ نابینا بچہ دیکھ کر لوگوں نے مشورہ دیا کہ اس سے جان چھڑا لو اسے کہیں ادارے میں چھوڑ آو لیکن باپ نہ مانا۔ دسویں کلاس میں

Read More

کامیابی کے خیالی محل

موٹیویشنل سپیکرز بڑے بڑے ہوٹلوں میں ٹو پیس پہن کر ، اے سی والے کمروں میں اچھل اچھل کر لیکچر دیتے ہیں۔ آپ ے کبھی کسی موٹیویشنل سپیکر کو کوئلے کی کان کے دہانے پر کھڑے یا کسی زیر تعمیر سڑک کے کنارے

Read More

مدارجِ حیات

عمر کے چالیسویں سال میں سکول کے زمانے کے چند دوست کافی بحث مباحثے اور باہمی نقاش کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ ساحل سمندر پر واقع "اوشن” ریسٹورنٹ میں دوپہر کے کھانے پر مل بیٹھنے کا

Read More