ادھوری تصویریں

قلمکار کی منتخب کردہ نظمیں، غزلیں اور ڈیزائن کی ہوئی شاعری یہاں پر ملاحظہ کریں۔

آوارگی

ہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا آوارگی! اِس دشت میں اِک شہر تھا، وہ کیا ہُوا آوارگی! کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا میں نے کہا تُو کون ہے، اُس نے کہا ’’آوارگی‘‘ لوگو بھلا اُس شہر میں

Read More

باپ رونے لگا

پرانے گھر کو گرایا تو باپ رونے لگا خوشی نے دِل سا دُکھایا تو باپ رونے لگا یہ رات کھانستے رہتے ہیں کوفت ہوتی ہے بہو نے سب میں جتایا تو باپ رونے لگا جو اَمّی نہ رہیں تو کیا ہُوا کہ ہم سب ہیں جواب

Read More

میری شکست ہے

میرے ہمسفر تیری بے رخی دلِ مبتلا کی شکست ہے اسے کس طرح میں کہوں فتح یہ میری انا کی شکست ہے تو چلا گیا مجهے چهوڑ کر میں نے پهر بهی تجهکو صدائیں دیں میرے ہمسفر تو رکا نہیں یہ میری صدا کی شکست ہے

Read More

ستارے بانٹ لیتے ہیں

چلو ایسا کریں مل کے ستارے بانٹ لیتے ہیں ضرورت کے مطابق سب سہارے بانٹ لیتے ہیں . محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارےبانٹ لیتے ہیں . اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پہ قدم

Read More

کسی کو الوداع کہنا

کسی کو الوداع کہنا بہت تکلیف دیتا ہے امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں یقیں پہ بے یقینی کا کہر کچھ ایساچڑ ھتا ہے دکھائی کچھ نہیں دیتا،سجھائی کچھ نہیں دیتا دعا کے لفظ ہونٹوں پر مسلسل کپکپاتے ہیں کسی خواہش کے

Read More

میرے ہمسفر تیری نذر ہیں

میرے ہمسفر تیری نذر ہیںi میرے جذبہٗ دل کی یہ شدتیں، میرے خواب میری بصارتیں میری دھڑکنیں مری چاہتیں، جو تیرے قدم میرے گھر چلیں میرے ساتھ شمس و قمر چلیں، تیری قربتوں میں سمیٹ لوں رہ زندگی کی

Read More

سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا

سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں کبھی صحبتیں، کبھی فرقتیں، کبھی دوریاں، کبھی قربتیں یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے کوئی لمحہ صبحِ وصال کا، کئی شامِ ہجر کی

Read More

دل مضطرب

دل مضطرب کوئی اسم ہو جسے پڑھ کے کم ہو ملالِ جاں جسے پھونک کر یہ اداسیاں ذرا کم لگیں وہ فشارِ رنج ہے روح میں کہ فضائیں سبز قدم لگیں میں ہنسوں تو سارے جہان کو مری ہنستی آنکھیں بھی نم لگیں دلِ مضطرب

Read More

ﮐﺒﮭﯽ ﺍُﺱ ﻧﮕﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﮈﮬﻮﻧﮉﻧﺎ

ﮐﺒﮭﯽ ﺍِﺱ ﻧﮕﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ، ﮐﺒﮭﯽ ﺍُﺱ ﻧﮕﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﮈﮬﻮﻧﮉﻧﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻮﭼﻨﺎ، ﮐﺒﮭﯽ ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﮈﮬﻮﻧﮉﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﺎ ﺑﺠﺎ ﺗﺮﯼ ﺟﺴُﺘﺠُﻮ، ﺗﺠﮭﮯ ﮈﮬﻮﻧﮉﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮُﺑﮑﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮭﻞ ﺳﮑﺎ ﺗﺮﮮ ﺭﻭ ﺑُﺮﻭ، ﻣﺮﺍ ﺍِﺱ ﻗﺪﺭ

Read More