فرض کرو تم کچھ نہ پائو
اپنا آپ لٹا کر بھی
فرض کرو کوئی مکر ہی جائے
سچی قسم اٹھا کر بھی
فرض کرو یہ فرض نہ ہو
سچی ایک حقیقت ہو
تیرے عشق کے ہر اک رستے پر
جاناں ایک قیامت ہو
اور سنا ہے
یہ قیامت تو
خون جگر کا پیتی ہے
تم تو جاناں فرض کرو گی
مجھ پہ یہ سب بیتی ہے
POST A COMMENT.