یہ سجدہٓ سرِ مقتل کا وقت ہے محسنؔ

مجھے خلا میں بھٹکنے کی آرزو ہی سہی
کہ تُو ملے نہ ملے تیری جُستجو ہی سہی
قریب آشبِ تنہائی ‘ تجھ سے پیار کریں
تمام دن کی تھکن کا علاج تُو ہی سہی
بڑے خلوص سے ملتا ہے ‘ جب بھی ملتا ہے
وہ بے وفا تو نہیں ہے ‘ بہانہ جُو ہی سہی
مگر وہ اٙبر سمندر پہ کیوں برستا ہے ¿
زمین بانحھ سہی ‘ خاک بے نمو ہی سہی
تم اپنے داغِ سرِ پیرہن کی بات کرو
ہمارا دامنِ صد چاک بے رفو ہی سہی
یہ ناز کم تو نہیں ہے کہ اُن سے مل آےٓ
وہ ایک پل کو سرِ راہ گفتگو ہی سہی
جو اپنے سے شرماےٓ ‘ کس سے بات کرے ¿
میں آئینے کی طرح اُس کے رُوبرو ہی سہی
کسی طرح تو یہ تنہائیوں کی شام کٹے
وصالِ یار نہیں ‘ قربتِ عدو ہی سہی
یہ سجدہٓ سرِ مقتل کا وقت ہے محسنؔ
خود اپنے خونِ رگِ جاں سے اب وضو ہی سہی
محسن نقوی

#لکھاریاں,
#قلمکاریاں,
#فنکاریاں,
#اردو_ادب,
#اردو_شاعری,
#اردو_کی_بہترین_شاعری،
#بزم_سخن،
#اہل_سُخن،
#بزمِ_احباب،
#قلمکار،
#قلمکار_سٹوڈیو

اُردو ادب ، اردو شاعری ، اردو نثر پر بہترین ویڈیوز حاصل کرنے کےلئے ہمارا چینل سبسکرائب کریں
قلمکار سٹوڈیو ۔ اردو ادب میں انفرادیت کا معیار

https://www.youtube.com/channel/UCvLqVBigQH-opDYMn5Nw_wg

https://www.facebook.com/QalmkarStudio
https://www.pinterest.com/kalmkar786/qalmkar-studio
https://www.facebook.com/LikhariOnline
https://www.instagram.com/qalmkarstudio

Facebook Comments

POST A COMMENT.