آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے مرکزی حصے میں فائرنگ کے بعد کم از کم دو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ کئی دیگر افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رائفلوں سے لیس متعدد مسلح افراد نے چھ مقامات پر حملہ کیا۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق پولیس کو کم از کم ایک حملہ آور کی تلاش ہے جو اب بھی مفرور ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے اس حملے کو ‘قابلِ مذمت’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوا ہے۔
ویانا کے میئر مائیکل لدویگ کے مطابق ایک شہری کی ہلاکت فائرنگ کے مقام کے قریب ہوئی جبکہ ایک خاتون اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں ہلاک ہوگئیں۔
خیال ہے کہ 14 افراد ہسپتال میں ہیں جن میں سے چھ کی حالت سنگین ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘ہم اپنی جمہوریہ میں مشکل گھڑی سے گزر رہے ہیں۔ ہماری پولیس اس قابلِ مذمت دہشتگرد حملے کے منصوبہ سازوں کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کرے گی۔’
انھوں نے مزید لکھا کہ ‘ہم کبھی بھی دہشتگردی سے گھبرائیں گے نہیں، اور اس حملے کا اپنے تمام وسائل سے مقابلہ کریں گے۔’
یہ واقعہ شہر کے مرکزی شویڈینپلاٹس سکوائر کے قریب پیش آیا ہے۔ پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال نہ کریں۔
وزیر داخلہ کارل نیہامر نے آسٹرین ادارے او آر ایف کو بتایا کاہ ’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ بظاہر ایک دہشتگرد حملہ ہے‘۔
فائرنگ کا یہ واقعہ ایک یہودی عبادت گاہ کے قریب پیش آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ بھاگ رہے ہیں جبکہ پس منظر میں مبینہ طور پر گولیاں چلنے کی آوازیں آ رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک عینی شاہد نے سرکاری نشریاتی ادارے او آر ایف کو بتایا کہ ‘ہمیں لگا کہ یہ پٹاخے ہیں مگر بعد میں احساس ہوا کہ یہ گولیاں ہیں۔’
پڑوسی ملک جمہوریہ چیک نے کہا کہ وہ احتیاطی اقدام کے طور پر دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر مسافروں اور گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے فرانس کے شہر نیس کے ایک گرجا گھر میں چاقو کے حملے میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ویانا کے لوگوں کے لیے ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘ویانا میں آج ہونے والے حملوں سے نہایت صدمے’ کے شکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ برطانیہ آسٹریا کے لوگوں کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف متحد ہے۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے اسے بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جان اور انسانی اقدار کے خلاف ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو
POST A COMMENT.