انور مسعود ایک مشاعرے کا احوال بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک گاوں میں مشاعرہ ہوا ہمیں بھی دعوت نامہ موصول ہوا جہاں دوسرے شعراء کو بلایا گیا ہم کو بھی نہ بھلایا گیا – متمنی شرکت میں شرفا و معززین براجمان تھے جن میں بعض تو بزرگ طبع لوگ بھی تھے – بسمل صابری صاحبہ غزل سنانے آئیں تو پہلی غزل کا پہلا شعر سنایا –
وہ اشک بن کے میری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
جونہی شعر سنایا گیا تو مشاعرے میں موجود ایک بزرگ جنہیں شعر انتہائی پسند آیا، اب شعر کی فرمائش کیسے کرتے ہیں ملاحظہ ہو
("واہ واہ واہ واہ ___ اے ڈڈو آلا شعر وت سنانویں نا”
مینڈک والا شعر دوبارہ سنایا جائے)
#قلمکاریاں
#لکھاریاں
POST A COMMENT.