عشق فقیر

مجھے بہت شدید خوائش تھی کے کسی اسیے فقیر سے ملاقات کرو جس کے ہاتھ میں کاسہ نہ ھو پر وہ پھر بھی خالی دامن لئے بیٹھا ھو …..بڑی تلاش و بسیار کی ..پر ہر جگہ منگتے نظر آے فقیر کوئی نہیں ….کہیں مجنوں نظر آے دنیا و مافیہا سے بے نیاز …کہیں مجذوب نظر آے خود سے بیگانہ …پر فقیر کوئی نہیں نظر آیا …ایک دن راستے میں بیٹھے ایک مفلوک الحال شخص کو زمین پر سر جھکائے بیٹھے دیکھا تو میں کہا کہ بابا جی دعا کرنا میرے لئے …..میں یہ کہہ کے آگے بڑھا تو پیچھے سے صدا دی ….
جا پتر تجھے عشق ھو …..
میرے بڑھتے قدم ٹھٹک گۓ …..میں تیزی سے واپس مڑا اور پوچھا کہ آپ نۓ کیا دعا دی ….کہنے لگا …
جا تجھے عشق ھو …..
میں کہا آپ کیسے عشق کو جانتے ….
کہنے لگا جاننے اور ماننے میں ذرا سا فرق ہے بس ….جان کے مانو تو انسان صرف عاشق بنتا اور اسے ماننے کے بعد جانو تو فقیر بنتا ….
مجھے لگا میرے الجھے سوالوں کا جواب مجھے یہی سے ملنا ہے ….
میں پاس بیٹھ گیا …اور کہا اچھا بابا جی ایک بات تو بتائیں ….
عشق انسان کو فقیر کیسے بنا دیتا ……
بہت سادی سی بات ہے پتر ….
اس کا سفر تپش سے شروع ہوتا اور سب جل کے بھسم ھو جاتا اس میں …
وجود … دل …. جسم …. آنکھ …. سوچ … خیال .. خوائش …. سب جل جاتا ….
عشق حاصل ھو جاۓ تو وجود مکمل ہوتا پر اندر سے سب ویسے ہی خالی ہوتا …
یہ لا حاصل رہے تو پہلے نظر بیاباں ہوتی …پھر سارا سناٹا دل میں سما جاتا ….دوئی کا جھگڑا ختم ھو جاتا ….ہر چیز میں واحد عشق نظر آتا ….پھر انسان میں بے نیازی آتی …وہ ہر طرف سے اپنا دامن سمیٹ لیتا ….اور سب خالی ھو جاتا …..
اور تجھے پتا عشق کا بسیرا کہاں ہوتا ….
میں نۓ کہا نہیں …آپ بتائیں ….
کہتے ویرانے میں ….
میں الجھ گیا کے میں تو عشق کے چرچے کتابوں میں پڑھے داستانوں میں دیکھے …یہاں تک کے بازاروں میں بھی کئی روپ میں دیکھے …یہ کیسا عشق ہے جو ویرانے میں بسیرا کرتا ….
وہ شاید میر ی سوچ کے الجھاؤ کو پا گیا …کہنے لگا ….
پتر ….صحرا میں عشق کی داستان سن جا کے …..دھوپ میں جلتی مٹی سے پوچھ کیا چیز انہیں یہاں سمیٹ کے بیٹھی ہوئی ہے ….ذرا سی ہوا چلے تو سب اڑا کے لے جاۓ …پر نہیں بگولہ اٹھتا مٹی کا اسیے جیسے عشق نۓ آتش شوق سے ایک ابال لیا ھو اور تڑپ تڑپ کے پھر زمین بوس ھو جاتا وہیں …
.جا عشق دیکھنا ھو تو قبرستان میں جا کے دیکھ ….کیسے مرجھاے ہوۓ پھول قبر کے گرد لپٹے ہوتے …..جیسے کسی نۓ عشق کا بستر بچھایا ھو پر عاشق زیر زمین سویا ھو …
جا عشق دیکھنا ھو تو جا کے کسی مزار کے ٹمٹماتے دیے کو سے دیکھ جو ساری رات ہوا سے جنگ کرتا ہے صرف عشق کو روشن اور تاباں کرنے کے لئے
….جا پتر عشق کا نشان ڈھونڈنا ھو تو کسی اسیے شخص کو دیکھ جس کی دل کی ویرانی اس کی آنکھ میں سجی ھو اور جس کا دامن بھی خالی ھو اور دامن دل بھی …
..ہونٹ صدیوں کے پیاسے ھوں پر آنکھ سمندر ہو
…….بھرے پر بھرا ڈالو تو وہ کسی کام کا نہیں ….بھرے کو خالی کر دو اور وہ پھر بھی بھرا ہی رہے تو وہ عشق فقیر بن جاتا پتر …
جا پتر جا ….سارے کھیل سمجھ سے باہر کے ہیں ….جا تو نۓ عشق کو جاننا ھو تو پہلے اسے مان لے اور فقیر بن جا …
جا پتر جا …..
جسم سے روح تک نچوڑ لیتا ہے
عشق …..جب ہجر اوڑھ لیتا ہے
#قلمکاریاں
#لکھاریاں

Facebook Comments

POST A COMMENT.