برطانوی نوجوان چارلس ایڈمنڈ کو گھر والوں اور دوستوں نے بہت سمجھایا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ھے ، کسی کی جان و مال محفوظ نہیں – اس لیے وہ اپنے فیس بُکیے دوست کی شادی میں شرکت کا پروگرام کینسل کر دے – چارلس نہ مانا اور راولپینڈی آ پہنچا – شادی کی دلچسپ رسموں کو چارلس پوری طرح انجواۓ کر رھا تھا – بڑے شامیانے تلے لوگ بیٹھے ھوۓ تھے – باھر سے دیسی ڈھول ڈھمکے کی آواز آ رہی تھی –
اتنے میں باھر سے ایک ادمی اندر آیا اور اس نے اونچی آواز میں کچھ کہا – ایک دم ہی وھاں ھڑبونگ مچ گیؑی ، لوگ منہ اٹھا کر بھاگنے لگے – چارلس کو احساس ھوا کہ اس کے دوست اور گھر والے ٹھیک کہتے تھے ، حملہ ھو گیا ھے ، اسے پاکستان نہیں آنا چاھیے تھا – تھوڑی دیر میں شامیانہ خالی ھو گیا اور اکیلا چارلس ایک صوفے کے پچھے چھپا ھوا سوچ رھا تھا کہ اب تک کویؑی دھماکہ نہیں ھوا اور نہ ہی فایؑرنگ کی اواز آیؑی ھے ؟ چارلس نے صورتحال کا جایؑزہ لینے کا فیصلہ کیا – وہ باھر نکلا تو سامنے سے اس کا دولہا دوست اسے تلاش کرتا چلا آ رھا تھا – اس نے چارلس کو دیکھتے ہی کہا
” Come on friend ! food is ready
روٹی کُھل گیؑی جے !

#قلمکاریاں
#لکھاریاں
POST A COMMENT.